سیتاپور: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر محمد اعظم خان کو 23 ماہ بعد منگل کے روز سیتاپور جیل سے رہا کر دیا گیا۔ رہائی کے بعد وہ اپنے دونوں بیٹوں عبداللہ اعظم اور عاکف اعظم کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھ کر رام پور کے لئے روانہ ہوگئے ۔اس موقع پر انہوں نے صحافیوں کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور خاموشی سے گاڑی کا دروازہ بند کرلیا۔جیل کے باہر بڑی تعداد میں ان کے حامی جمع تھے تاہم پولیس کی ہدایت پر وہ گیٹ سے کچھ فاصلے پر رک کر اپنے رہنما کی رہائی کا انتظار کرتے رہے ۔
اعظم خان کی رہائی سے قبل مرادآباد کی رکن پارلیمان رچی ویرا نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اعظم خان سماجوادی پارٹی چھوڑیں گے کیونکہ وہ پارٹی کے بانی اراکین میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت پر انہیں مکمل بھروسہ تھا اور سیاسی انتقام پر مبنی جھوٹے مقدمات ثابت نہیں ہوئے ، عدالت نے تمام مقدمات میں ضمانت دے دی ہے ۔ اس دوران سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ شاید اعظم خان کسی دوسری جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں، تاہم ان کے بیٹوں عبداللہ اعظم اور عاکف اعظم نے اس موضوع پر کوئی گفتگو کرنے سے انکار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اپنے والد کو لینے آئے ہیں۔
سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی انل ورما نے الزام لگایا کہ اعظم خان پر عائد تمام مقدمات بے بنیاد ہیں اور انہیں سیاسی رنجش کے تحت پھنسایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت اور خدا پر انہیں پورا یقین ہے کہ اعظم خان باعزت بری ہوں گے ۔ قابل ذکر ہے کہ اعظم خان پر 72 فوجداری مقدمات درج تھے جن میں لوٹ، ڈکیتی اور دھوکہ دہی جیسے سنگین الزامات شامل تھے ۔ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے ان تمام مقدمات میں رہائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ رام پور کے مشہور کوالٹی بار کیس میں بھی اعظم خان، ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کو ضمانت مل چکی ہے ۔ اب ان کی رہائی کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ 2027 کے آئندہ انتخابات میں سرگرم کردار ادا کریں گے ۔
No Comments: