واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ روکنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ مداخلت نہ کرتے تو یہ جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔ ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تاکہ دونوں ملک فوری طور پر لڑائی بند کردیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں، میں نے کچھ ایسا کیا جس کے بارے میں لوگ بات نہیں کرتے، اور میں بھی اس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتا، لیکن ہم نے ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ ایک بڑا مسئلہ حل کیا، ایک ممکنہ جوہری مسئلہ، میں نے پاکستان سے بات کی، میں نے ہندوستان سے بات کی، ان کے لیڈر بہت اچھے ہیں، لیکن وہ آپس میں لڑ رہے تھے اور وہ ایٹمی جنگ کر سکتے ہیں۔‘ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے حملے بند کیے جب انھوں نے خبردار کیا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو امریکا تجارت بند کر دے گا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا دعویٰ کیا ہے بلکہ وہ 10 مئی سے لگاتار ایسے دعوے کر رہے ہیں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان تقریباً جنگ شروع ہو چکی تھی اور اچانک دونوں ممالک نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا تھا۔ تاہم، بھارت نے بارہا ٹرمپ کے ثالثی کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ایٹمی طاقتیں، مضبوط ایٹمی ملک ہیں اور میں نے تجارت کی بات کی اور کہا کہ اگر آپ لوگ ایک دوسرے پر بم گرائیں گے تو ہم تجارت نہیں کریں گے، جس کے بعد دونوں نے لڑائی بند کر دی اور میں نے فوراً اس جنگ کو روک دیا، ورنہ یہ جنگ بہت آگے جا رہی تھی، اور امید ہے کہ یہ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی، لیکن میں اسے ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے سے روک لیا۔ دونوں ممالک، پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ ٹرمپ کے اس دعوے کو روس کی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے معاون یوری اُشاکوف نے ٹرمپ کے اس دعوے کی حمایت کی کہ ان کی براہ راست مداخلت سے تنازعہ کو ختم کرنے میں مدد ملی۔ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت میں بھی اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
No Comments: