محمد معراج انور
سپریم کورٹ نے ابتدا میں مہاراشٹر حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن (ایم ایس ای سی) کو بلدیاتی انتخابات نومبر 2025 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی، لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے مزید وقت مانگنے کے بعد اس کی آخری تاریخ 31 جنوری 2026 تک بڑھا دی گئی۔اس کے مطابق ایم ایس ای سی مبینہ طور پر دیوالی کے بعد تین مرحلوں میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ نومبر میں ضلع پریشدوں اور پنچایت سمیتیوں کے لیے ووٹنگ متوقع ہے، میونسپل کارپوریشنوں اور نگر پنچایتوں کے لیے دسمبر میں، اور میونسپل کارپوریشنوں بشمول برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے لئے جنوری 2026 میں انتخابات کی امید کی جاتی ہے۔
جیسے جیسےبی ایم سی انتخابات قریب آرہے ہیں، مہایوتی (بی جے پی -این سی پی -شیو سینااتحاد) اور ایم وی اے یعنی مہاراشٹر وکاس اگھاڑی اتحاد (کانگریس-این سی پی ایس پی- شیوسینا یوبی ٹی) کے درمیان مقابلہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔ حالیہ اسمبلی سبھا انتخابات میں اپنی فیصلہ کن جیت کے بعد مہایوتی نے میونسپل انتخابات کی تیاریاں زوردار طریقے سے شروع کر دی ہے، جس سے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اشارہ ہے۔گزشتہ روز وزیر اعلیٰ دیویندرفڑنویس نے بھی مہایوتی کے متحد ہوکر مہاراشٹر کے تمام میونسپل انتخابات لڑنے کا اعلان کردیا، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مہایوتی نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ دوسری طرف ایم وی اے کی پارٹیاں تذبذب کاشکارہیں جس کے سبب تاحال اس دھڑے میں کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے، البتہ مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے اور ادھوٹھاکرے کے درمیان بڑھتی نزدیکی سب کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتی ہے اورمہایوتی کے سپنے پرپانی پھیر سکتی ہے۔
دونوں بھائیوں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے یہ اندازہ لگانا بھی مشکل نہیں کہ شیو سینایوبی ٹی اور مہاراشٹر نونرمان سینا مہاراشٹر میں 2026 کے بلدیاتی اور میونسپل انتخابات سے قبل ایک اسٹریٹجک اتحاد کے لیے تیار ہیں۔ ذرائع سے پتہ چلاہے کہ دونوں جماعتوں کے سینئر لیڈروں نے سیٹوں کی تقسیم پر تفصیلی بات چیت شروع کر دی ہے، اور بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے عین قبل دیوالی کے آس پاس ایک باضابطہ اعلان متوقع ہے۔یہ بھی کہاجاتا ہے کہ ممبئی میں اتحاد ایک لچکدار حکمت عملی اپنا سکتا ہے، جن علاقوں میں دونوں پارٹیوں کا مضبوط اثر ہے، وہاں سیٹیں برابر تقسیم کی جا سکتی ہیں، جب کہ دیگر وارڈوں میں، شیو سینایو بی ٹی کے حق میں تناسب 60:40 ہو سکتا ہے۔ماہم، بائیکلہ اور جوگیشوری کے کچھ حصوں سمیت مسلم اکثریتی وارڈوں کے شیو سینایو بی ٹی کے تحت رہنے کی امید ہے۔جبکہ شہر سے باہر جیسے تھانے، ناسک، اور کلیان-ڈومبیولی جیسے علاقوں میں سیٹوں کی تقسیم ہر پارٹی کی طاقت پر منحصر ہوگی۔ بتایاجاتا ہےکہ ایم این ایس لیڈر امیت ٹھاکرے نے سیاسی منظرنامہ کا جائزہ لینے کے لیے ڈویژن وار میٹنگیں کیں، جب کہ راج ٹھاکرے نے شہر کے صدور کو ممکنہ نشستوں کی فہرست تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس اتحاد میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار دھڑے) کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، جس کے تحت یو بی ٹی کے سینئر لیڈر سنجے راوت نے حال ہی میں شرد پوار سے ملاقات کی ہے۔
بی جے پی آنے والے بی ایم سی انتخابات میں مہایوتی اتحاد کو زیر کرنے کے لیے تیار ہے، جس کی نظریں 125 سے زیادہ سیٹوں پر ہیں، جبکہ این سی پی کو کچھ سیٹیں جیتنے کی امید ہے۔ شیوسینا شندے دھڑا 100 سے کم سیٹوں پر مقابلہ کر سکتی ہے اور جیتنے کے قابل وارڈوں کو نمبروں پر ترجیح دے سکتی ہے۔پچھلے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں شندے دھڑے نے بہترین اوربی جے پی کے قریب کارکردگی کا مظاہرہ کیا،جس کے نتیجے میں تقریباً 55 سابق کونسلر شیو سینا یو بی ٹی اور کانگریس سے ان کے کیمپ میں شامل ہو چکے ہیں، جس کے بعد شندے دھڑے میں بھی کافی جوش پایاجارہاہے۔اس کے برخلاف وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے سیٹوں کی تعداد حاصل کرنے سے زیادہ ان پر جیت کواہمیت دی ہے۔ بی جے پی ممبئی کے سربراہ آشیش شیلار نے یقین ظاہر کیا کہ اتحاد 150 سے زیادہ سیٹیں جیت سکتا ہے، انہوں نے کہاہے کہ سیٹوں کی تقسیم کا حتمی فیصلہ ریزرویشن لاٹری کے بعد کیا جائے گا۔ ان کے مطابق ممبئی میں مہایوتی کا زعفرانی پرچم بلند ہونے کو یقینی بنانے کے لیے اسٹریٹجک، میرٹ پر مبنی مقابلوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔
ریاستی الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے لیکن دونوں فریقوں کی جانب سے عوام کی حمایت حاصل کرنے اور اپنی کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں جاری ہیں، اتناہی نہیں بلکہ 2025 کے بی ایم سی انتخابات دونوں جماعتوں کے درمیان ایک بڑی جنگ بننے کے لیے تیار ہے۔
No Comments: