ممبئی:بامبے ہائی کورٹ نے 19 سالہ انجینئرنگ کی طالبہ کوپونے کے ایک کالج سے نکالنے اور گرفتار کرنے کے معاملے میں مہاراشٹر حکومت کی سخت سرزنش کی۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے طالب علم کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کیاہے اورکہا کہ طالبہ کو آج منگل کے شام تک ہی رہاکردیاجائے۔
واضح ہوکہ 7 مئی کو طالبہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ جاری دشمنی میں ہندوستانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کو دوبارہ پوسٹ کیا تھا۔ جس کے بعد کالج انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے اسے کالج سے نکال دیاتھا،اتناہی نہیں بلکہ پونے پولیس نے اسے 9 مئی کو گرفتار کر لیا تھا۔طالبہ نے اپنی درخواست میں بامبے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس نے پوسٹ کرنے کے دو گھنٹے کے اندر ہی اسے ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ اس کے باوجود اسے نشانہ بنایا گیا۔ طالبہ نے دعویٰ کیا کہ ’سوشل میڈیا پر جان سے مارنے کی دھمکیوں اور بدسلوکی والے پیغامات بھری ہوئی ہے۔ اپنی درخواست میں طالبہ نے اسے ’من مانی اور غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کالج سے نکالے جانے کو چیلنج کیا تھا۔ طالب علم کو پونے کی یرواڈا سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔ وہ سنگھاڈ اکیڈمی آف انجینئرنگ، پونے کی طالبہ ہے، جو ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی سے منسلک ایک نجی کالج ہے۔
جسٹس گوری گوڈسے کی سربراہی والی بنچ نے مہاراشٹر حکومت کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ محض کچھ لکھنے کی بنیاد پر طلبہ کو گرفتار نہیں کرسکتی۔ جسٹس گوری نے حکومت سے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ جسٹس گوڈسے نے حکومت سے کہا کہ یہ کیا ہے؟ آپ ایک طالبہ کی زندگی برباد کر رہے ہیں؟ یہ کیسا رویہ ہے؟ اگر کوئی کچھ کہتا ہے تو آپ طالب علم کی زندگی برباد کر دیں گے؟ آپ اسے کیسے کالج سے نکال سکتے ہیں؟ کیا آپ نے اس سے وضاحت طلب کی؟
طالبہ کی وکیل فرحانہ شاہ نے پیر کو طالبہ کے جاری سمسٹر امتحانات اور اس کی آزادی چھین لیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے فوری سماعت کی اپیل کی تھی۔ کالج کے وکیل نے دلیل دی کہ وہ پولیس کی حفاظت میں امتحان میں شرکت کر سکتی ہے۔ عدالت نے اس دلیل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ مجرم نہیں ہے۔‘
جج نے ریاستی حکومت پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک تعلیمی ادارے کا مقصد کیا ہے؟ کیا یہ صرف تعلیمی طور پر تعلیم دینا ہے؟ کیا آپ طلباء کو کچھ بنانا چاہتے ہیں یا انہیں مجرم بنانا چاہتے ہیں؟ ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کچھ کارروائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن آپ اسے امتحان دینے سے نہیں روک سکتے۔ اسے باقی تین پرچے دینے دیں۔
عدالت نے کہا کہ طالب علم اتنی عمر کی ہے کہ اس سے غلطیاں ہونا فطری بات ہے، اسے اب کافی سزا مل چکی ہے، جب ایک طالبہ نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی تو اسے سدھرنے کا موقع دینے کے بجائے، آپ نے اسے مجرم بنا دیا۔ بنچ نے کہاکہ کیا مہاراشٹر حکومت چاہتی ہے کہ طالبہ اپنی رائے کا اظہار کرنا بند کردے۔ کیا آپ صرف اپنی رائے کا اظہار کر کے اس کی زندگی اس طرح برباد کر دیں گے؟
گرفتار طالب علم پونے کی ساوتری بائی پھولے یونیورسٹی سے منسلک سنہا گڑھ اکیڈمی آف انجینئرنگ کالج میں انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کا دوسرے سال کی طالب علم ہے۔ اس سے قبل مئی میں، اس نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ہندوستان-پاکستان تنازعہ کے دوران آپریشن سندور پر ایک پوسٹ دوبارہ پوسٹ کی تھی۔ جس کے بعد پونے پولیس نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے انہیں گرفتار کر لیاتھا، ان کی پوسٹ کو پاک بھارت جنگ بھڑکانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے انہیں پونے کی یرواڈا جیل میں عدالتی حراست میں بھیج دیاتھا۔
No Comments: