ممبئی: سینٹرل ریلوے کے دیوا اور ممبرا اسٹیشنوں کے درمیان پیش آئے ایک اندوہناک حادثے میں پانچ مسافروں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ یہ مسافر چلتی لوکل ٹرین سے گر گئے۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار گروپ) کے سربراہ شرد پوار اور پارٹی کی کارگزار قومی صدر سپریا سولے نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور ہلاک ہونے والے تمام بے قصور شہریوں کو دلی خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ اپنے بیان میں شرد پوار نے کہا کہ سنٹرل ریلوے پر روزانہ اوسطاً 6 سے 7 مسافر چلتی لوکل ٹرینوں سے گر کر اپنی جانیں گنواتے ہیں۔ ان کے بقول یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ایک اجتماعی المیہ ہے، جو کئی برسوں سے جاری ہے اور اس کا بنیادی سبب لوکل ٹرینوں میں حد سے زیادہ بھیڑ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے المناک حادثات کے بعد محض مسافروں کی لاپروائی کو موردِ الزام ٹھہرا کر ریلوے انتظامیہ اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہو سکتی۔شرد پوار نے مرکزی ریلوے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس حادثے کا نوٹس لے اور مسافروں کی سلامتی کو ترجیح دیتے ہوئے لوکل ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ کرے، خاص طور پر ان روٹس پر جہاں روزانہ لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کو جدید سہولتوں، جیسے خودکار دروازوں (آٹومیٹک ڈورز) کی تنصیب اور وقت کی درست منصوبہ بندی، کے ذریعے اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا چاہیے۔
شرد پوار کے مطابق بڑھتی ہوئی شہری آبادی، روزگار کی تلاش میں روزانہ سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ اور مناسب تعداد میں لوکل ٹرینوں کی عدم دستیابی یہ سب عوامل مل کر ان سانحات کو جنم دے رہے ہیں۔ انہوں نے سینٹرل ریلوے اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی سنجیدگی سے نوٹس لے اور فوری طور پر متاثرہ روٹس پر لوکل ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ کرے، تاکہ مسافروں کا دباؤ کم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کے وقت کا بہتر نظم و نسق، سہولتوں میں اضافہ اور اسٹیشن پر بھیڑ کو قابو میں رکھنے جیسے اقدامات نہایت ضروری ہیں۔
دوسری جانب پارٹی کی کارگزار صدر سپریا سولے نے بھی اس واقعے پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ دیوا اور ممبرا کے درمیان پیش آئے اس حادثے میں پانچ مسافروں کی موت ہوئی، جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
No Comments: