فضل حسن
ممبئی :ایک ایسے دور میں جب دنیا اخلاقی، روحانی اور سماجی طور پر مسلسل تبدیلیوں کا شکار ہے، ایک خوبصورت اور طاقتور تحریک تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے،اور وہ ہے’ ہر مسلم گھرانے میں کم از کم ایک حافظِ قرآن کاہونا‘۔ یہ صرف ایک عظیم خواہش نہیں بلکہ ایک انقلابی مقصد ہے جو انفرادی اور اجتماعی طور پر بے شمار فوائد کا حامل ہے۔
ایک متاثر کن مثال داؤدی بوہرہ برادری کی ہے، جنہوں نے اپنے محترم روحانی پیشوا سیدنا مفضل سیف الدین صاحب کی قیادت میں ایک بصیرت افروز مہم ’ہر گھر میں ایک حافظِ قرآن‘ کا آغاز کیا۔ حالانکہ قرآن حفظ کرنے کاسلسلہ کافی پرانا ہے ، مدارس میں حفظ کرنے پر کافی توجہ دی جاتی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں طلبہ ہرسال حافظ قرآن ہوتے ہیں لیکن ہرگھر میں قرآن حفظ کرنے کی دائودی بوہرہ برادری کی مہم قابل مبارکباد ہے۔ دائودی بوہرہ کی یہ تحریک محض مذہبی وابستگی کی نمائندہ نہیں، بلکہ نظم و ضبط، سکون اور روحانیت کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے کی کوشش ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل پیش کرتی ہے جس کی پیروی دنیا بھر کی تمام مسلم برادریاں کر سکتی ہیں۔
ذاتی اور روحانی فوائد
خاندان میں حافظِ قرآن کی موجودگی گھر کو اللہ کے ذکر سے معمور کر دیتی ہے۔ حافظ نہ صرف اللہ کے مقدس کلام کو اپنے سینے میں محفوظ کرتا ہے بلکہ ایمان، عزم اور اخلاقی طاقت کی زندہ علامت بھی بن جاتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے بہترین وہ ہیں جو قرآن سیکھیں اور سکھائیں۔قرآن حفظ کرنے سے نظم و ضبط، وقت کی قدر، اور یکسوئی جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں، جو زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ اللہ سے خاص تعلق پیدا کرتا ہے اور لامحدود روحانی برکتوں کے دروازے کھولتا ہے۔
نظم و ضبط اور سکون سے بھرپور گھر
وہ گھر جہاں قرآن کو مرکزی حیثیت حاصل ہو، خودبخود ایک پرامن اور منظم مقام بن جاتا ہے۔ باقاعدہ تلاوت اور دہرائی صرف حافظ کو نہیں بلکہ پورے خاندان کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ بچے ایک دینی اور باوقار ماحول میں پروان چڑھتے ہیں، والدین اپنی ذمہ داریوں کا زیادہ ادراک حاصل کرتے ہیں اور پورا گھر علم، محبت اور روحانیت سے لبریز ایک مدرَسہ بن جاتا ہے۔
الٰہی اور ابدی انعامات
قرآن حفظ کرنے کا اجر صرف دنیا تک محدود نہیں۔ قیامت کے دن حافظ کو عزت کا تاج پہنایا جائے گا اور ان کے والدین کو بے پناہ انعامات دیے جائیں گے کیونکہ انہوں نے اپنے بچے کی روحانی ترقی میں کردار ادا کیا۔
قرآن محض ایک کتاب نہیں بلکہ اللہ کا کلام، انسانیت کے لیے مکمل رہنما اور شفا و رحمت کا سرچشمہ ہے۔ ہر گھر میں قرآن کے محافظ کی موجودگی نہ صرف قرآن کے الفاظ بلکہ اس کی تعلیمات، حکمت اور روشنی کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔
تمام مسلمانوں کے لیے دعوتِ عمل
یہ مہم صرف ایک ہدف نہیں، بلکہ ایک روحانی بیداری ہے۔ ہر مسلم خاندان کو چاہیے کہ وہ کم از کم ایک حافظ پیدا کرنے کا عزم کرے، اپنے بچوں کی کم عمری سے ہی حوصلہ افزائی کرے، اور انہیں محبت، صبر، اور احترام سے سپورٹ فراہم کرے۔
آئیے داؤدی بوہرہ برادری جیسے خوبصورت نمونوں کی پیروی کریں اور اس مشن کو پوری امت میں ایک اجتماعی تحریک بنا دیں۔ایک ایسی دنیا میں جہاں توجہ بٹانے والے عناصر ہر طرف ہیں، قرآن سے جڑی زندگی ہمیں بے مثال وضاحت، مقصد اور سکون عطا کرتی ہے۔آئیے ہم سب مل کر کوشش کریں اورعہدکریں۔
’معہد الزہرہ‘ داؤدی بوہرہ برادری کاقرآنی تعلیمی مرکز
دائودی بوہر ہ کا مشہورادارہ معہد الزہرہ، قرآن پاک کے حفظ اور مطالعہ کے لیے وقف ہے ، جو جدید دور میں اسلامی تعلیم کے لیے تقدس مآب کی لگن کا نتیجہ ہے۔اس ادارہ کا قیام سن 1976 میں عمل میں آیاتھا،جس کے تحت طلباء کو تعلیم کے ابتدائی مراحل میں مکمل طور پر قرآن حفظ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اس حفظ کو متنیات، عربی گرامر اور تلفظ کے ساتھ ساتھ قرآنی تفسیر کی گہرائی سے ہدایات کے ساتھ ملایا گیا ہے۔ لہٰذا، الجامعۃ الصفیہ میں، حفظ صرف رٹنے کا عمل نہیں ہے، بلکہ جدید دنیا میں زندگی کے لیے معاصر قرآنی معانی کی تفہیم اور اپنی روزمرہ کی زندگی کے تناظر میں قرآنی اقدار کا انضمام ہے۔ معہدالزہرہ نے کئی سالوں کے دوران داؤدی بوہرہ برادری کے تمام عمر اور پس منظر کے افراد کے لیے قرآن حفظ کرنے، سیکھنے اور سکھانے میں مدد کے لیے مختلف طریقے، پروگرام اور ادارے تیار کیے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ معہد الزہرہ الجامیہ کی کمیونٹی تک رسائی کے سب سے بڑے راستوں میں سے ایک ہے۔
ایک منصوبہ کے تحت ساڑھے چار سال میں حفظ قران ہوگیا
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے اس کلام کا نام ہے جسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بطور معجزہ لائے اور وہ سینوں میں محفوظ ہے، قرآن مجید اللہ کی سچی کتاب ہے، یہ اللہ کا پیغام اپنے بندوں کے نام ہے۔ قرآن کو جو لوگ مضبوطی سے تھام لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو بلند کردیتا ہے۔ان چند باتوں کو یاد کرتے ہوئے اورنگ آبا دمیں رہائش پذیر75 سالہ غضنفرکے دل میں قران حفظ کرنے کاخیال آیا،سن 2020 میں جب پوری دنیاکووڈ-19 کی زد میں تھی اور ہندوستان میں مکمل لاک ڈائون تھا، گھرسے باہر نکلنے پر پابندی عائد تھی ، عمرکا تقاضاتھا کہ کہیں آنا جانابھی نہیں تھااورنہ ہی کوئی ملنے جلنے والاتھا،ایسے میںغضنفر صاحب نے قران حفظ کرنے کا عہدکیا،پھرانہوںایک منصوبہ کے تحت حفظ کا عمل شروع کیااور ساڑھے چار سال میں حفظ قران ہوگیا۔ کافی خوشی کااظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بچپن اورجوانی میں جو کام نہیں کرسکا انہوں نے اپنی لگن اور محنت کے سبب بوڑھاپے میں انجام دیا۔
ساتویں سال میں حفظ قرآن مکمل
داہوڈ، گجرات سے تعلق رکھنے والی زہرہ نے کورونا کے دوران اس وقت قران حفظ کرنا شروع کیاجب ان کی عمر صرف 6 سال کی تھی۔ اس وقت زہرہ کا بھائی ،جو اس سے عمر میں بڑا تھا،قرآن حفظ کررہاتھا ، اسے سن سن کر زہرہ نے بھی یاد کرنا شروع کردیا، یہ سلسلہ کچھ دنوں تک چلتا رہا، یہ دیکھ کر والدین نے مولانا مرتضیٰ شمسی صاحب سے رابطہ کیااورانہیں زہرہ کے تعلق سے بتایا،جب شمسی صاحب نے اس بچی کوپڑھانا شروع کیا تو وہ بچی کی قوت حافظہ دیکھ کر حیران ہوگئے ، پھرکیاتھا انہوں نے اس ذہین بچی کو اپنے گھر بلاکرحفظ کاسلسلہ شروع کیا۔ بڑی حیرانی کی بات ہے کہ کھیلنے کودنے کے عمر میں اس بچی نے صرف 17مہینے میں قرآن کریم حفظ مکمل کرلیا۔آج زہرہ 10 سال کی ہوگئی ہے اور والدین کی خوشی اورفخر کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔
No Comments: