حال ہی میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بینکوں کو اے ٹی ایم انٹرچینج فیس میں اضافے کی منظوری دی تھی۔ اب مختلف بینکوں نے نئے اصولوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جو یکم مئی 2025 سے نافذ العمل ہوں گے۔ ان اصولوں کے تحت نہ صرف مالی لین دین بلکہ بعض غیر مالیاتی خدمات پر بھی صارفین کو اضافی رقم ادا کرنی پڑے گی۔
ایچ ڈی ایف سی بینک نے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی صارف نے اپنی ماہانہ مفت لین دین کی حد پار کر لی تو اسے ہر کیش نکاسی پر 23 روپے جمع ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جبکہ بیلنس چیک کرنے یا پِن تبدیل کرنے جیسے غیر مالی لین دین پر کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔ تاہم، اگر کوئی صارف غیر ایچ ڈی ایف سی اے ٹی ایم استعمال کرتا ہے تو مالی و غیر مالی دونوں قسم کے لین دین پر چارج وصول کیا جائے گا۔
پنجاب نیشنل بینک نے بھی نئے نرخوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم پر فری حد سے زائد مالی لین دین پر 23 روپے اور غیر مالی لین دین پر 11 روپے چارج کیا جائے گا، اس میں جی ایس ٹی شامل نہیں ہوگا۔ اسی طرح، انڈس انڈ بینک نے بھی بتایا ہے کہ غیر انڈس انڈ اے ٹی ایم سے مفت حد کے بعد ہر مالی لین دین پر 23 روپے چارج کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، ایس بی آئی نے پہلے ہی یکم فروری سے نئی پالیسی لاگو کر دی ہے جس کے مطابق صارف کے اکاؤنٹ میں اوسطاً کتنی رقم برقرار ہے، اس بنیاد پر مفت لین دین کی تعداد طے کی جائے گی۔ ایس بی آئی کے اپنے اے ٹی ایم پر پانچ اور دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم پر دس مفت لین دین کی سہولت موجود ہے۔
تاہم اگر کسی صارف کا بیلنس 25 ہزار سے کم ہو تو وہ سہولت کم ہو سکتی ہے اور اگر بیلنس ایک لاکھ سے زیادہ ہے تو لامحدود مفت لین دین کی اجازت دی گئی ہے۔ اضافی لین دین کی صورت میں ایس بی آئی اپنے اے ٹی ایم پر 15 روپے اور دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم پر 21 روپے جمع ٹیکس وصول کرے گا۔
آر بی آئی کے مطابق میٹرو شہروں میں صارفین تین مفت لین دین کے حقدار ہیں، جبکہ نان میٹرو شہروں میں یہ حد پانچ ہے۔ تمام بینکوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صارفین کو واضح معلومات فراہم کریں تاکہ لین دین میں شفافیت اور سہولت دونوں قائم رہیں۔
No Comments: