فضل حسن
نئی دہلی:قومی دفاعی ذرائع کے مطابق بھارت نے حالیہ دنوں پاکستان کے انتہائی حساس جوہری علاقے، کیرانہ ہلز (قریب مشاف ایئربیس، سرگودھا) میں ایک انتہائی درست نشانہ لگایاتھا۔ یہ کارروائی جوہری ہتھیاروں کے گودام کے داخلی راستے پر کی گئی، جو مکمل تباہی کے بجائے صرف ایک ’خبردار کرنے والی وارننگ‘ تھی۔ یہ علاقہ طویل عرصے سے پاکستان کے جوہری ذخیرہ اور تنصیبات کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ بھارت کا حملہ نہایت درست اور محدود نوعیت کا تھا، جس کا مقصد تباہی نہیں بلکہ پیغام دینا تھااور یہ پیغام پوری شدت کے ساتھ اسلام آباد تک پہنچا۔
حملے کے فورا بعد پاکستان میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ عسکری اور سیاسی قیادت نے پس پردہ سفارتی ذرائع سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی، جس سے ظاہر ہوا کہ اس نشانے کا اثر کس قدر گہرا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حملے سے چند روز قبل پاکستان کے ایک جوہری مقام پر ایک غیر ملکی ’نیوکلئیر سیفٹی ایئرکرافٹ‘ کو دیکھا گیا۔ یہ طیارہ عام طور پر ان علاقوں میں بھیجا جاتا ہے جہاں جوہری تابکاری یا تنصیبات کے تحفظ سے متعلق خدشات ہوں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس طیارے کی موجودگی اس بات کا اشارہ تھی کہ عالمی برادری پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی پر فکر مند ہے۔ جب بھارتی حملہ ہوا، اور وہ بھی ٹھیک اسی علاقے میں جہاں جوہری ہتھیار رکھے جانے کا شک تھا، تو پاکستان کے پاس جنگ بندی کی اپیل کے سوا کوئی اور راستہ نہ بچا۔
ایک دفاعی تجزیہ نگار نے کہا یہ صرف عسکری حملہ نہیں تھا بلکہ ایک نفسیاتی دھچکا تھا۔ بھارت نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے جوہری مراکز کو بھی کسی بڑے تصادم کے بغیر نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد نے فوری طور پر ہاتھ کھڑے کر دیے۔
اگرچہ بھارت کی جانب سے اس کارروائی پر سرکاری طور پر خاموشی اختیار کی گئی ہے، لیکن دفاعی حلقوں میں اسے جنوبی ایشیا کی اسٹریٹیجک حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
No Comments: