Header advertisement
sidebar advertisement

قومی خبریں

تعلیم و روزگار

مراٹھاریزرویشن پرہائی کورٹ میں خصوصی بنچ کی تشکیل

نوٹس جاری ،ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس رویندر گھُگے ، این جے جمعدار اور سندیپ مارنے پر مشتمل ایک فل بنچ تشکیل دی گئی

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے مراٹھا ریزرویشن سے متعلق قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد تین ججوں پر مشتمل ایک خصوصی بنچ تشکیل دے دی ہے ۔ 2024میں منظور شدہ اس قانون کے تحت مراٹھا برادری کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں 10فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے ، جبکہ اس برادری کا مہاراشٹر کی آبادی میں تقریباً ایک تہائی حصہ ہے ۔ یہ قانون گزشتہ سال لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران سیاسی بحث کا مرکزی موضوع رہا تھا۔

جمعہ کو جاری کردہ نوٹس میں ہائی کورٹ نے مطلع کیا کہ جسٹس رویندر گھُگے ، این جے جمعدار اور سندیپ مارنے پر مشتمل ایک فل بنچ تشکیل دی گئی ہے ، جو مہاراشٹر اسٹیٹ ریزرویشن برائے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات ایکٹ 2024 سے متعلق مفاد عامہ کی عرضیوں اور دیگر درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ کرے گی۔ تاہم نوٹس میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ بنچ کب سے سماعت کا آغاز کرے گی۔

گزشتہ سال، ہائی کورٹ کے اُس وقت کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے کی سربراہی میں ایک فل بنچ نے اس قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت شروع کی تھی، جن میں کہا گیا تھا کہ مراٹھا پسماندہ طبقہ نہیں ہے اور اسے ریزرویشن کی ضرورت نہیں۔ درخواست گزاروں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ریاست پہلے ہی ریزرویشن کی مقررہ 50 فیصد حد کو عبور کر چکی ہے ۔جنوری 2025 میں چیف جسٹس اپادھیائے کے دہلی ہائی کورٹ تبادلے کے بعد سماعت روک دی گئی تھی۔ بعد ازاں 14 مئی کو سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں فوری سماعت کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دے ۔سپریم کورٹ کی یہ ہدایت2025کے قومی اہلیت داخلہ ٹیسٹ (این ای ای ٹی) انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ امتحانات میں شریک طلبہ کی جانب سے دائر درخواست پر دی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ فیصلے میں تاخیر سے ان کے ساتھ انصاف اور برابری کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔

گزشتہ سال مارچ میں، جب اس قانون کے خلاف عرضیاں دائر کی گئیں، تو ہائی کورٹ نے ایک عبوری حکم جاری کیا تھا کہ این ای ای ٹی2024 کے انڈر گریجویٹ میڈیکل کورسز میں داخلے ، جن میں مراٹھا کمیونٹی کو 10 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے ، ان درخواستوں میں مزید احکامات کے تابع ہوں گے ۔16 اپریل 2024 کو فل بنچ نے وضاحت کی تھی کہ جب تک کوئی نیا حکم نہ آئے ، تعلیمی اداروں میں داخلہ یا سرکاری ملازمتوں کے لیے کی گئی وہ تمام درخواستیں جو مذکورہ قانون کا فائدہ اٹھا رہی ہیں، عدالتی کارروائی کے آئندہ احکامات کے تابع ہوں گی۔ ایس ای بی سی ایکٹ، جس کے تحت مراٹھا برادری کے لیے 10 فیصد کوٹے کی منظوری دی گئی، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی حکومت نے 20 فروری 2024 کو منظور کیا تھا۔ یہ فیصلہ ریٹائرڈ جسٹس سنیل شکرے کی زیر قیادت مہاراشٹر اسٹیٹ بیک ورڈ کلاس کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ ریاست میں مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کے لیے “غیر معمولی اور استثنائی حالات” موجود ہیں۔

درخواستوں میں شکرے کی بطورایم ایس بی سی سی چیئرمین تقرری کو بھی چیلنج کیا گیا ہے ۔ دسمبر 2018میں ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں 2018کے پہلے ایس ای بی سی ایکٹ کو چیلنج کیا گیا تھا، جس کے تحت مراٹھا برادری کو تعلیم اور ملازمتوں میں 16 فیصد ریزرویشن دیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے قانون کو برقرار رکھا لیکن تعلیم میں کوٹہ 12 فیصد اور ملازمتوں میں 13 فیصد کر دیا۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے مئی 2021 میں پورے ایکٹ کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس کے بعد مئی 2023 میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی جانب سے دائر نظرثانی کی درخواست بھی خارج کر دی۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *