Header advertisement
sidebar advertisement

قومی خبریں

تعلیم و روزگار

مہاراشٹرمیں جماعت اول سے طلباءکو فوجی تربیت دینے کا منصوبہ

وزیر تعلیم دادا بھوسے کی جانب سے اعلان کے بعد سیاسی پارٹیوں اورماہرتعلیم کا ملا جلا رد عمل

 ممبئی؛ وزیر تعلیم دادا بھوسے کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ ریاست میں پہلی جماعت سے طلباء کو بنیادی سطح کی فوجی تربیت دی جائے گی، اس پر حزب اختلاف اور حزب اقتدار پارٹی کے ترجمانوں اورمختلف پارٹیوں کے قائدین کے ساتھ ساتھ ماہر تعلیم نیز سابق فوجی افسران نے اپنے تاثرات اور ردعمل اظہار کیا ہے۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ( شرد پوار ) کے مہیش تپاسے نے وزیر تعلیم کے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم اور قابل تعریف فیصلہ قرار دیا ، تاہم انھوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اگر یہ فیصلہ ملک اور خاص طور پر’ انسانوں کی خدمت‘کے لیے لیا گیا ہو۔ انھوں نے یاد دلایا کہ سول ڈیفنس ایک اہم شعبہ ہے اور یہ پہلے سے ہی اسکولوں میں رائج ہے ۔ اسکولوں میں اسکاوٹ گائیڈ کے ذریعے سے یہ تربیت پہلے سے ہی دی جا رہی ہے ۔ تاہم ، وزیر تعلیم دادا بھوسے کے ساتھ حکومت میں شامل نیشنلسٹ کانگریس ( اجیت پورا ) پارٹی کے ترجمان نے اس پر کوئی بھی رائے دینے سے انکار کردیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ’صرف ایک وزیر کا بیان ہے ، اس پر کیا رائے دی جا سکتی ہے ؟‘ اگر کل ریاستی کابینہ میں یہ فیصلہ لیا جاتا ہے تو اس پر بات ہو سکتی ہے ۔

حزب اختلاف پارٹی شیو سینا یو بی ٹی کے قائد اور رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے وزیر تعلیم کے اس فیصلے کو’نام بدل کر ڈرامہ کرنا‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا آج بھی یہ کام ہو رہاہے ۔ اسکولوں میں اسکاؤٹ گائیڈ اور فزیکل ٹرینگ کے ذریعے سے یہ کہا جا رہاہےاور یہی سب سیکھایا جاتا ہے ۔

اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے ملک کے ماہر تعلیم اور کریئر کونسلر محمد نجم الدین نے وزیر تعلیم کے اس فیصلے پرراست تبصرہ نہ کرتے ہوئے مہاراشٹر میں جاری تعلیمی نظام میں ضروری تبدیلیوں پر فوری عمل در آمد کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس سے زیادہ کئی اہم مسائل ہیں، جن پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔نجم کا کہنا ہے کہ اگر وزیر تعلیم بچوں میں ملک سے محبت، باقاعدہ ورزش اور نظم و ضبط جیسی اہم خوبیوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو انھیں ہر اسکول میں ایک فزیکل ٹیچر کی تقرری کرنا چاہئے ، جو یہ تمام مقاصد بخوبی پورے کر سکتا ہے ۔

ہندوستانی فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ریاست کلاس ایک سے متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ یہ بہت اچھا اقدام ہے۔ اسرائیل جیسے ممالک میں لازمی فوجی تربیت ہے ۔ تاہم، انہوں نے نشاندہی کی کہ ممکنہ نقصانات سے بچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ بدمعاش عناصر کے ساتھ رابطے میں نہ آئیں۔اسی طرح ایک سابق فوجی افسر نے کہا کہ صحیح نصاب جاننے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اسکاؤٹس اور گائیڈز ہیں۔ ہمارے پاس این سی سی ہے ، جیسا کہ ٹیریٹوریل آرمی ہے ۔ یہ کس طرح پورا کرتا ہے ، یہ دیکھنا ضروری ہے ۔

واضح رہے کہ، مہاراشٹر میں اسکولی وزیر تعلیم دادا بھوسے نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں پہلی جماعت سے طلباء کو بنیادی سطح کی فوجی تربیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جو ان میں ملک سے محبت، باقاعدہ ورزش اور نظم و ضبط جیسی اہم خوبیوں کو فروغ دے گا۔ دادا بھوسے کے مطابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے اس تجویز کو مثبت طور پر قبول کیا ہے ۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *