ریاض: سعودی وزارتِ داخلہ نے رواں سال حج سیزن کے آغاز سے قبل سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ بغیر اجازت نامے کے حج کی کوشش کرنے والے افراد کو بھاری جرمانے، گرفتاری، ملک بدری اور مستقبل میں سعودی عرب میں داخلے پر طویل پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزارت کے مطابق 29 اپریل سے 10 جون 2025 تک مکہ مکرمہ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں داخلے کے لیے باقاعدہ حج پرمٹ لازمی ہوگا۔ جو بھی شخص بغیر پرمٹ کے حج کی کوشش کرے گا، اس پر فوری طور پر 20 ہزار سعودی ریال (تقریباً 4.5 لاکھ روپے) تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ ہدایات صرف عام زائرین ہی نہیں بلکہ تمام اقسام کے ویزا ہولڈرز پر لاگو ہوں گی، چاہے وہ وزٹ ویزا پر ہوں، سیاحتی، عمرہ یا کسی اور مقصد سے سعودی عرب آئے ہوں۔ اگر کوئی شخص حج کے لیے غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے، یا ان افراد کو کسی قسم کی رہائش، سفری سہولت یا دیگر مدد فراہم کرتا ہے، تو اس پر ایک لاکھ سعودی ریال (تقریباً 22.5 لاکھ روپے) تک جرمانہ عائد ہوگا۔
وزارت نے واضح کیا کہ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو نہ صرف فوری طور پر گرفتار اور ملک بدر کیا جائے گا بلکہ ان پر کم از کم 10 سال کے لیے سعودی عرب میں داخلے پر بھی پابندی لگا دی جائے گی۔ جرمانہ کی رقم ان افراد کی تعداد کے لحاظ سے کئی گنا تک بڑھ سکتی ہے۔
سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سخت اقدامات ان افراد کے خلاف کیے جا رہے ہیں جو ہر سال حج قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے یا بغیر اجازت نامے کے حج کی کوشش کرتے ہیں، جس سے انتظامی مشکلات اور رش میں اضافہ ہوتا ہے۔
اگرچہ یہ پالیسی تمام ممالک سے آنے والے عازمین پر یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے، تاہم سعودی حکام نے خاص طور پر ان ممالک کی نشاندہی کی ہے جہاں سے بھیک مانگنے یا غیر قانونی حج کی کوشش کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ دیکھی گئی ہے۔
سعودی حکام کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں کم از کم 4700 پاکستانی شہری ایسے الزامات میں ملوث پائے گئے، جنہیں بعد ازاں ملک بدر کیا گیا۔ ان افراد میں زیادہ تر یا تو بغیر اجازت حج کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے یا حج ویزے کے بجائے وزٹ ویزا کے ذریعے مکہ مکرمہ میں داخل ہو گئے۔ سعودی حکومت نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ ان افراد کے نام اور پاسپورٹ نمبرز کو نو فلائی لسٹ میں شامل کیا جائے تاکہ آئندہ وہ دوبارہ سعودی عرب کا سفر نہ کر سکیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ایسے افراد نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ بیرون ملک پاکستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔”
رواں برس تقریباً 89 ہزار پاکستانی سرکاری اسکیم کے تحت اور 23,620 نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے سعودی عرب جائیں گے۔ ان میں سے بڑی تعداد کو ’مکہ روٹ انیشیٹیو‘ کے تحت سہولیات دی جائیں گی، جن میں 22,500 کراچی اور 28,000 اسلام آباد سے سفر کریں گے۔
No Comments: