Header advertisement
sidebar advertisement

قومی خبریں

تعلیم و روزگار

مودی اور شاہ کو راہل گاندھی سے سبق سیکھنا چاہیے اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے

ماضی کی غلطیوں کو قبول کرنا سیاست میں ایک اعلیٰ ظرفی کی علامت ہے اور ملک کے لیے خوشی کی بات ہے کہ اسے ایسا قائد میسر ہے : سنجے راوت

ممبئی: 1984کے سکھ مخالف فسادات کے دوران کانگریس کی جانب سے کی گئی غلطیوں کو تسلیم کرنے سے متعلق راہل گاندھی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شیو سینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ایک صاف دل اور ایماندار سیاست دان ہیں۔

راوت نے کہا کہ راہل گاندھی کی جانب سے ماضی کی غلطیوں کو قبول کرنا سیاست میں ایک اعلیٰ ظرفی کی علامت ہے اور ملک کے لیے خوشی کی بات ہے کہ اسے ایسا قائد میسر ہے۔ راوت کے مطابق، ‘‘گاندھی ایک صاف دل والے سیاست دان ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک میں ایسا لیڈر ہے ۔ سیاست میں غلطی تسلیم کرنا بہت بڑی بات ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر بھی طنز کیا اور کہا کہ دونوں لیڈروں کو راہل گاندھی سے سبق سیکھنا چاہیے اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے ۔تاہم، ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا نے سنجے راوت پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘شاید سنجے راوت نے ایک اور غلطی کی ہے ، جیسا کہ وہ ہمیشہ کرتے ہیں۔ اگر راہل گاندھی 1980کی دہائی میں پیش آئے کسی واقعے کے لیے معافی مانگتے ہیں، تو یہ ان کی ناپختگی کو ظاہر کرتا ہے ۔

ادھر سنجے راوت نے بتایا کہ انہوں نے این سی پی (ایس پی) کے سربراہ شرد پوار سے ملاقات کی تاکہ اپنی نئی کتاب ‘‘نرکاتلا سوارگ’’ (جہنم میں جنت) کی ایک کاپی پیش کر سکیں۔ یہ کتاب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ہاتھوں گرفتاری اور بعد ازاں ضمانت ملنے سے قبل جیل میں گزارے گئے ایام کی روداد پر مبنی ہے ۔

راوت نے کہا کہ کتاب کا اجرا شیو سینا یو بی ٹی کے صدر ادھو ٹھاکرے ، شرد پوار اور ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے کی موجودگی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ‘‘پوار کو کتاب کی ایک کاپی درکار تھی، جو میں نے انہیں پیش کر دی۔ ملاقات کے دوران کئی سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔راوت نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس قتل عام کے ذمہ دار شاہ ہیں، انہیں از خود استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ راوت نے بتایا کہ یہی وجہ تھی کہ ان کی پارٹی نے آل پارٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ پوار نے پوچھا کہ ہم میٹنگ میں کیوں نہیں آئے، اگر ہم وہاں ہوتے تو شاہ سے استعفیٰ مانگتے،اور اس سے ان کی (پوار کی) پوزیشن مشکل میں پڑ جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر بحث ہونی چاہیے ، اور اس کے بعد کئی لوگ شاہ سے استعفیٰ طلب کریں گے ۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے اس بیان پر کہ پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، راوت نے کہا کہ اگر وقت آیا تو ہم بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *