ممبئی:میٹھی ندی کی صفائی پرمبینہ طورپر 65 کروڑ روپے کے گھوٹالے کے سلسلے میں 13 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے ایک دن بعد ممبئی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ(ای او ڈبلیو) نے دو ملزمین کیتن کدم اور جیش جوشی کو گرفتار کیا ہے۔ جن پر مبینہ طور پر آلات کی فراہمی میں مڈل مین کا کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔
کدم ممبئی کی کمپنی ووڈر انڈیا ایل ایل پی کے ڈائریکٹر ہیں، جو گاد نکالنے کی خدمات فراہم کرتی ہے، جب کہ جوشی ممبئی کی صنعتی مصنوعات بنانے والی کمپنی وگرو اسپیشلٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ سے منسلک ہیں۔ پولیس کے مطابق دونوں گرفتار ملزمان نے کوچی میں واقع میٹ پراپ ٹیکنیکل سروسزپرائیویٹ لمیٹڈکے ذریعہ فراہم کی گئی سلٹ پشر مشینیں اور کثیر مقصدی گاد نکالنے والی ڈریزنگ کے سامان کوکرایہ پر دینے میں مڈل مین کا کردار ادا کیا تھا۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن نے شہری ادارے کے طوفانی پانی کی نکاسی کے محکمے(ایس ڈبلیوڈی ) اورمیٹ پروپ کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر آلات کے لیے رقم بڑھا دی۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے ورگو اسپیشلٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے 49 سالہ جئے جوشی اور ووڈر انڈیا ایل ایل پی کے 50 سالہ کیتن کدم کو گرفتار کیا ہے۔ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے انہیں 13 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیاہے۔ تحقیقاتی افسران کے مطابق ایف آئی آر میں 13 افراد کا نام شامل ہے جن میں تین افراد بی ایم سی کے اہلکارہیں ، افسران نے کہاہےکہ ان سے باز پرس کی جارہی ہے ، اور امید ہے بہت جلد دیگر ملزمین کی گرفتاری بھی عمل میں آئے گی۔
ای او ڈبلیو نے عدالت کو بتایا کہ اسے ملزم کے موبائل فونز میں بی ایم سی کے متعدد دستاویزات ملے ہیں، جس میں مختلف ٹھیکیداروں سے نقدی سے متعلق اندراجات اور مٹھی ندی کی صفائی کے کام سے متعلق ٹینڈرز کی کاپیاں بھی ملی ہیں، جن کے لیے ان سے پوچھ گچھ کی جانی تھی۔ پولیس افسر نے کہا کہ منگل کی صبح جرم درج کرنے کے بعد ہم نے اسے پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔ جب ہمیں معلوم ہوا کہ اس کے جوابات تسلی بخش نہیں تھے، تو اسے منگل کی رات گرفتار کر لیا گیا۔منگل کو ای اوڈبلیو نے 13 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیاہے، جن میں تین بی ایم سی کے افسران بھی شامل ہیں، مبینہ طور پر مٹھی ندی کی صفائی کے منصوبے کے سلسلے میں بی ایم سی کو 65.54 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ای او ڈبلیو کے مطابق بی ایم سی کے ملزمان نے مشینری فراہم کرنے والے میٹ پروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈیسائلنگ کے ٹھیکے کے لیے ٹینڈر تیار کیا، جس کے ڈائریکٹر دیپک موہن کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ منگل کو جب رابطہ کیا گیا تو موہن نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ یا ان کی کمپنی دھوکہ دہی میں ملوث ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ اکتوبر 2020 میں بی ایم سی کے اہلکار میٹراپ سے گاد ہٹانے کے لیے سامان خریدنے کے لیے کوچی گئے تھے۔ کمپنی نے مبینہ طور پر سلٹ پشر مشینوں کے لیے ₹3 کروڑ اور کثیر مقصدی گاد اٹھانے والی ڈریزنگ آلات کے لیے ₹2 کروڑ رپے حوالے تحت ادا کی تھی۔حکام نے بتایا کہ تاہم، مشینیں خریدنے کے بجائے، بی ایم سی نے ٹھیکیداروں کو فی میٹرک ٹن کی بنیاد پر ندی سے نکالے گئے گاد اور ڈریج کے لیے ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا۔ تحقیقات کے مطابق ملزم بی ایم سی کے اہلکاروں نے پھر میٹ پروپ کے آلات کی طرح ہی تصریحات کے ساتھ ٹینڈر جاری کیے، تاکہ کسی بھی ٹھیکیدار کو صرف اس کی مشینیں خریدنے یا کرائے پر لینے کی ضرورت ہو۔ پولیس اہلکار نے کہا کہ بی ایم سی کے ٹینڈر میں مخصوص مشینوں کا ذکر کیا گیا ہے جو ڈسائلنگ کے لیے دستیاب ہونی چاہئیں، جس سے ملک میں مشینوں کی واحد مینوفیکچرر میٹ پروپ ٹیکنیکل سروسز کو اجارہ داری حاصل ہو گی۔ پولیس افسر نے کہا کہ جب ٹھیکیداروں نے کمپنی سے رابطہ کیا، تو انہوں نے ٹھیکیداروں کو جوشی اور کدم کے پاس بھیج دیا، جنہوں نے میٹ پروپ کے ڈائریکٹر دیپک موہن کے ساتھ مل کر یہ سامان ٹھیکیدار بھوپیندر پروہت کے تری دیو انفراسٹرکچر کو فروخت کیا۔ پولیس افسر نے بتایاکہ پروہت کے رشتہ داروں کی ملکیت والی فرم تنیشا انٹرپرائزز کو 2021-22 میں بی ایم سی کے ٹھیکے دیئے گئے تھے، جبکہ ان کی اپنی کمپنی تریڈیو انفراسٹرکچر کو 2023-24 اور 2024-25 میں ٹھیکے ملے تھے۔ اہلکار نے بتایا کہ مشینوں کے لیے کمپنیوں کی طرف سے ادا کیا جانے والا کرایہ دو سال کے لیے 4 کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا، جب کہ مشینوں کی قیمت 5 کروڑ روپے تھی۔ پروہت بھی اس معاملے میں ملزم ہیں۔
No Comments: