ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما بابا صدیقی کے قتل میں مطلوب ذیشان اختر کو کینیڈا میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذیشان اختر کو ممبئی میں بابا صدیقی قتل کیس کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔ بابا صدیقی قتل کیس میں پنجاب بی جے پی لیڈر منورنجن کالیا کے گھر پر دستی بم حملے میں ذیشان اختر کا نام بھی آیا تھا۔ سیکیورٹی ادارے ذیشان اختر کی کینیڈا میں گرفتاری کو بڑی کامیابی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستان کا کینیڈا کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے۔ ایسے میں ذیشان اختر کو مستقبل میں بھارت لایا جا سکتا ہے۔ ممبئی پولیس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بابا صدیقی کے قتل کے ماسٹر مائنڈ ذیشان اختر کو پولیس نے کینیڈا میں حراست میں لے لیا ہے۔
این سی پی لیڈر بابا صدیقی کا گزشتہ سال 12 اکتوبر 2024 کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ممبئی پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ انہیں اس بات کا علم ہے کہ ذیشان اس وقت کینیڈین پولیس کی تحویل میں ہیں۔ ذیشان لارنس بشنوئی گینگ کا رکن ہے۔ ممبئی پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ذیشان اختر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث شوٹرز کا ہینڈلر تھا۔ ذیشان اختر کا تعلق اصل میں جالندھر سے ہے۔ بعد میں ذیشان کا نام بی جے پی لیڈر کے گھر پر گرینیڈ حملے میں بھی آیاتھا۔ وہ 12 اکتوبر 2024 کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث اہم سازش کاروں میں سے ایک ہے۔پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جالندھر کے رہنے والے ذیشان اختر کا اصل نام محمد یاسین اختر ہے۔ ذیشان اختر کو پنجاب پولیس نے 2022 میں گرفتار کیا تھا۔
بابا صدیقی کے قتل کی جاری تحقیقات میں ذیشان اختر کا نام سامنے آیا۔ وہ بنیادی طور پر تین شوٹروں دھرم راج کشیپ، گرمل بلجیت سنگھ اور شیوکمار گوتم کا ہینڈلر تھا۔ ذیشان اختر لارنس بشنوئی کے بہت قریب رہے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں ذیشان اختر اور شبھم لونکر کو بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ انہوں نے پوری پلاننگ کی۔ اگر پولیس ذرائع پر یقین کیا جائے تو پنجاب کی جیل میں رہتے ہوئے ذیشان اختر نے لارنس بشنوئی کے گینگ سے رابطہ قائم کیا تھاجس نے اسے بابا صدیقی کو قتل کرنے کا ٹھیکہ دیاتھا۔
No Comments: