ممبئی: انگریزوں نے مجاہد آزادی ویر ساورکر کی ‘بی اے اور ‘بیرسٹر کی ڈگریاں چھین لی تھیں۔ ان میں سے بی اے کی ڈگری ممبئی یونیورسٹی نے واپس کردی۔ مہاراشٹر حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اب ویر ساورکر کی بیرسٹر ڈگری کو بحال کرنے کی کوششیں شروع کی جائیں گی۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے منگل کو کہا کہ ہم اس ڈگری کو واپس حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور ساورکر کو بعد از مرگ ‘بیرسٹر کی ڈگری عطا کریں گے۔
فڑنویس نے یہ اعلان ممبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ‘سواتنتر ویر ونائک دامودر ساورکر اسٹڈی اینڈ ریسرچ سینٹر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا۔ اس پروگرام میں گورنر سی پی رادھا کرشنن بھی موجود تھے، اس پروگرام میں وزیر داخلہ امیت شاہ کو مہمان خصوصی بنایا گیا تھا، حالانکہ وہ کچھ وجوہات کی وجہ سے اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکے۔
فڑنویس نے کہا کہ اس نئے تحقیقی مرکز کو ویر ساورکر کا بیرسٹر کا خطاب واپس دلانے کے کام میں مدد ملنی چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں تجاویز اور دستاویزات پیش کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں جس دفتر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بیٹھتے ہیں، وہاں ان کی کرسی کے پیچھے صرف دوتصویر ہیں۔ ایک آریہ چانکیہ کا اور دوسری ویر ساورکر کی۔ اس لیے ساورکر کے تئیں ان کی عقیدت کو الفاظ میں ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فڑنویس نے کہا کہ ساورکر کی زندگی متاثر کن ہے۔ انہوں نے اپنے بچپن میں ابھینو بھارت جیسی تنظیم قائم کرکے ہندوستانی آزادی کے بارے میں بیداری پیدا کی۔ انہوں نے لندن میں انڈیا ہاؤس کے ذریعے بہت اچھا کام کیا۔ ساورکر سب سے خطرناک انقلابی تھے۔ فڑنویس نے کہا کہ برطانوی خط میں ذکر ہے کہ سب سے خطرناک انقلابی ویر ساورکر ہیں۔ اس لیے ان کے القابات چھین لیے گئے۔ اگر ساورکر مارسیلی بندرگاہ میں گرفتار نہ ہوتے تو ہندوستان کی آزادی کی تاریخ مختلف ہوتی۔ وہ واحد آزادی پسند ہیں جنہیں دو بار عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
No Comments: