کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس کے کئی حصے حالیہ دنوں میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جانچ پڑتال کی زد میں آئے، اس کے بعد یہاں فلسطین حامی افرانے احتجاج شروع کردیا ۔ موجودہ انتظامیہ نے بھی کچھ دوسرے اداروں کی طرح یونیورسٹی کی زیادہ تر فنڈنگ روک دی ہے، جبکہ گزشتہ سال کے احتجاج کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی بٹلر لائبریری میں مظاہرین کا ایک بڑا ہجوم دیکھا گیا، جس سے حکام نے بحران سے نمٹنے کے لیے این وائی پی ڈی کی مدد طلب کی۔ یونیورسٹی کے ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کو پولیس افسران نے گھیر رکھا ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ اپنی پیٹھ کے پیچھے زپ ٹائیوں سے باندھ رکھے تھے۔
این بی سی نیوز کے مطابق این وائی پی ڈی افسران نے تصدیق کی ہے کہ کچھ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے احکامات کی تعمیل نہیں کی۔
تاہم انہوں نے درست اعداد و شمار نہیں بتائے کہ کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ این وائی پی ڈی کے ترجمان کے مطابق متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا جنہوں نے منتشر ہونے کے لیے این وائی پی ڈی کی زبانی وارننگ کی تعمیل نہیں کی۔ این بی سی نیوز کا کہنا ہے کہ تناؤ صرف لائبریری تک محدود نہیں تھا بلکہ کیمپس کے دیگر حصوں میں بھی پھیلنا شروع ہو گیا تھا۔
ادھر کولمبیا یونیورسٹی میں جاری احتجاج کے درمیان ایک بڑا واقعہ پیش آیا ہے۔ محکمہ انصاف نے آج اعلان کیا کہ 20 سالہ طارق بازروک نامی شخص پر وفاقی نفرت انگیز جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ الزامات گزشتہ سال کولمبیا یونیورسٹی کے قریب احتجاج کے دوران یہودیوں پر حملوں کے سلسلے میں تھے۔
No Comments: