نئی دہلی: کرنل صوفیہ قریشی پر قابل اعتراض بیان دینے کے معاملے میں مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر وجے شاہ کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں پہلی اسٹیٹس رپورٹ داخل کردی ہے۔ ایس آئی ٹی نے اپنی پہلی رپورٹ سیل بند لفافے میں داخل کی ہے۔ ایس آئی ٹی نے مختلف حقائق کو کھنگالا ہے۔ ویڈیو فوٹیج کی تصدیق بھی کرائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ 28 مئی کو رپورٹ پر غور کرے گا۔واضح رہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل کرکے معاملے کی جانچ کا ذمہ سونپا تھا۔ ایس آئی ٹی کے سربراہ ساگرجون کے پولیس انسپکٹر جنرل پرمود ورما ہیں۔ جبکہ اسپیشل آرمڈ فورس کے ڈی آئی جی کلیان چکرورتی اورڈنڈوری سپرنٹنڈنٹ آف پولیس واہنی سنگھ ممبرہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ قبائلی امورکے وزیر وجے شاہ نے 12 مئی کوایک تقریرکے دوران کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ان کے بیان کے بعد پورے ملک میں ہنگامہ مچا۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم پر مدھیہ پردیش پولیس نے 14 مئی کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ہائی کورٹ نے وزیر کے متنازعہ تبصرہ پرازخود نوٹس لیا تھا۔ وجے شاہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 152, 196 (1) بی اور 197 (1) (سی) کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔
دراصل، تقریر کے دوران وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کی بہن بتایا تھا۔ ان کے اس تبصرہ نے تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر وجے شاہ کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں برخاست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ وزیرنے بیان پر معافی مانگی تھی، لیکن اس کے باوجود انہیں راحت ملی۔ بی جے پی کی طرف سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ نہ ہی انہوں نے وزیرکے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
سپریم کورٹ نے لیا تھا سخت فیصلہ
اس معاملے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وزیر وجے شاہ کے تبصرہ نے ملک کو شرمسار کیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشورسنگھ کی بینچ نے وزیرکے معافی نامہ کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے ان کے تبصرہ اور اس کے بعد کی معافی کے ویڈیو دیکھے ہیں۔ عدالت نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ مگرمچھ کے آنسو بہا رہے تھے یا یہ قانونی کارروائی سے بچنے کی کوشش تھی۔ ہمیں ان کی معافی کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے تین سینئرافسران پر مبنی ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہدایت دی تھی۔
No Comments: