Header advertisement
sidebar advertisement

قومی خبریں

تعلیم و روزگار

پنجاب-ہریانہ میں پانی کے تنازعے پر: نائب سینی نے بھگونت مان پر حملہ کیا، ہڈا نے بی جے پی پر وار کیا۔

بھاکھڑا نہر سے ہریانہ کو مقررہ مقدار سے کم پانی ملنے پر بحران کا خدشہ، نائب سینی نے پنجاب حکومت کو نشانہ بنایا، تو ہڈا نے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا

ستلج-جمنا لنک نہر (ایس وائی ایل) پر کئی برسوں سے قانونی لڑائی لڑ رہے پنجاب اور ہریانہ اب بھاکھڑا نہر کے پانی کو لے کر آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان کی قیادت والی عام آدمی پارٹی نے بھاکھڑا نہر سے ہریانہ کو دیے جانے والے پانی میں نصف سے زیادہ کٹوتی کر دی ہے۔ گزشتہ 15 دن سے ہریانہ کو روزانہ ساڑھے نو ہزار کیوسک پانی کی جگہ بھاکھڑا نہر سے صرف چار ہزار کیوسک پانی دیا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس تعلق سے بھگونت مان کے بیان کو حیران کن قرار دیا ہے۔

نائب سنگھ سینی نے کہا کہ بھگونت مان کا یہ کہنا کہ آج سے پہلے بھاکھڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ (بی بی ایم بی) نے حساب نہیں رکھا، بالکل جھوٹ ہے۔ ایک ایک بوند پانی کا حساب بی بی ایم بی کے ساتھ ساتھ راجستھان، پنجاب، دہلی اور ہریانہ کی حکومتوں کے پاس ہر وقت ہوتا ہے۔

سینی نے آگے کہا کہ بھگونت مان نے پنجاب میں اپنے سے پہلے کی حکومت پر اعداد و شمار نہ رکھنے کا الزام تو لگایا لیکن یہ نہیں بتایا کہ سال 2022، 2023 اور 2024 میں کبھی بھی اپریل، مئی اور جون کے مہینہ میں ہریانہ کانٹیکٹ پوائنٹ ایچ سی پی پر 9000 کیوسک سے کم پانی نہیں دیا گیا۔

4 ہزار کیوسک پانی دینے پر نائب سینی نے کہا کہ اگر ہریانہ میں کم پانی آتا ہے تو دہلی میں بھی پینے کے پانی کی سپلائی متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت تھی، تب تک دہلی جانے والے پانی پر مان حکومت کو کوئی اعتراض نہیں تھا، اب حکومت نہیں ہے تو دہلی کے عوام کو سزا دینے کا کام کیا جا رہا ہے۔ نائب سینی نے کہا کہ ستلج-جمنا لنک کے پانی کا معاملہ نہیں ہے، یہ معاملہ پینے کے پانی کا ہے۔

اس سے قبل کانگریس رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ ہریانہ کوئی احسان نہیں مانگ رہا ہے، بلکہ یہ ریاست کے حصے کا پانی ہے جو پنجاب حکومت کو ہر حال میں دینا ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ذریعہ 9500 کیوسک پانی کو گھٹا کر 4000 کیوسک کرنا انتہائی قابل اعتراض ہے اور ہریانہ کی بی جے پی حکومت کی طرف سے اس کی مخالفت نہیں کرنا اور زیادہ حیران کرنے والی بات ہے۔ بی جے پی نے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی ہریانہ کے مفادات کی پیروی مضبوطی سے نہیں کی۔ سپریم کورٹ کے ایس وائی ایل پر ہریانہ کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے باوجود آج تک حکومت ہریانہ کے حق کا پانی نہیں لے پائی ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *