واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ہفتے سعودی عرب کا دورہ کر نے والے ہیں، یہ ان کی دوسری مدت کے بعد مملکت کا پہلا دورہ ہے۔ امریکہ سعودی عرب کو اپنا سویلین نیوکلیئر پروگرام تیار کرنے میں مدد کرنے کے امکان کے بارے میں ’بہت پرجوش‘ ہے۔یہ منصوبہ امریکی کمپنیوں کو بڑا کاروبار لا سکتا ہے اور چین یا روس کے سعودی عرب کے جوہری توانائی کے شراکت دار بننے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے۔ لیکن سعودی عرب کی اپنی یورینیم کو افزودہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں خاص خدشات ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس سے خطے میں نئی جوہری کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ امریکہ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے ٹرمپ کے دورے سے قبل سعودی عرب کا دورہ کیا۔ رائٹ نے اے پی کو بتایا کہ دنیا اس سال سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر تعاون پر بامعنی پیش رفت دیکھنے کی توقع کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع کے بارے میں بہت پرجوش ہیں۔ لیکن جوہری ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی بڑے اعلانات کی توقع نہیں کی جانی چاہیے۔ واشنگٹن میں سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مشرق وسطیٰ کے ماہر جون الٹرمین نے اے پی کو بتایا کہ چھوٹے قدم بھی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ الٹرمین نے کہا کہ سعودی جوہری پروگرام پر کسی معاہدے کی جانب پیش رفت کو ظاہر کرنے کے بہت سے طریقے ہوں گے۔
No Comments: