نئی دہلی:سپریم کورٹ نے منگل کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم شرجیل امام کے خلاف کئی ریاستوں میں درج بغاوت کی ایف آئی آر کو مضبوط کرنے اور انہیں دہلی منتقل کرنے کے حق میں زبانی مشاہدات درج کیے۔عدالت نے تبصرہ کیا کہ تمام مقدمات ایک ہی تقریر سے پیدا ہوئے اور ایک ہی جرم سے متعلق ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ متعدد اور متوازی مقدمات کی سماعت ’دوہرا خطرہ‘ پیدا کرے گی اور ایک بری مثال قائم کرے گی جو مستقبل میں ’بڑی مشکلات‘ پیدا کرے گی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر مسٹر امام کو دہلی میں سزا سنائی گئی ہے تو کیا انہیں دوسری ریاستوں میں اسی جرم کے لیے بار بار سزا دی جائے گی؟دہلی کے علاوہ اتر پردیش، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش میں مسٹر امام کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ مسٹر راجو نے مقدمات کو یکجا کرنے اور ان کی دہلی منتقلی کے خلاف دلیل دی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی عدالت پہلے ہی 22 گواہوں سے ثبوت لے چکی ہے۔اس کے بعد سی جے آئی نے ہدایت دی کہ دیگر چار ریاستوں میں کیس کی کارروائی دہلی میں ایک گواہ کی گواہی کے مکمل ہونے تک ملتوی کر دی جائے۔
مسٹر راجو نے کہا کہ مسٹر امام کی تقریر ایک جیسی ہو سکتی ہے لیکن انہوں نے جس ہجوم کو اکسایا وہ مختلف ریاستوں میں مختلف تھا۔تقریر ایک جیسی ہو سکتی ہے، لیکن ان کے خلاف درج کیے گئے جرائم ہر ریاست میں مختلف ہیں، اس لیے الگ الگ ٹرائل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
No Comments: