انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں گذشتہ ماہ ہونے والے حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نظر آ رہا ہے اور دونوں ممالک میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومتیں اور ادارے چوکنا ہیں۔
ایسے میں عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی ہے۔ وہیں انڈیا اور پاکستان سے قربت رکھنے والے ممالک نے اِن دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کے ساتھ ثالثی کی بھی پیشکش کی ہے۔
ثالثی کی پیشکش کرنے والے ممالک میں ایران اور روس بھی شامل ہیں۔
اسی سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی انڈیا کے طے شدہ دورے سے قبل پیر کو پاکستان پہنچے جہاں انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے علاوہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی ہے۔
اس دورے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ انڈیا کے دو روزہ دورے پر کل، یعنی بدھ کو، نئی دہلی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
اسی دوران روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے فون پر انڈین وزیر اعظم مودی سے بات کی ہے اور انڈین وزارت خارجہ کے مطابق ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انڈیا کا ساتھ دینے‘ کے عزم کا اظہار کیا۔ اس سے قبل چار مئی کو روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کے درمیان ہونے والی بات چیت کا ذکر تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اگر انڈیا اور پاکستان چاہیں تو روس پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سیاسی حل میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔
اُسی دن روسی وزیر خارجہ لاروف نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی فون پر بات چیت کی تھی۔ اس ضمن میں جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’سرگئی لاوروف نے انڈیا اور پاکستان کو 1972 کے شملہ معاہدے اور 1999 کے لاہور اعلامیے کے مطابق دو طرفہ بنیادوں اور سیاسی اور سفارتی طور پر اپنے اختلافات کو حل کرنے پر زور دیا۔‘
No Comments: